Wednesday, May 12, 2010

(۔۔۔۔۔۔حدیث قدسی۔۔۔۔۔۔)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ عزوجل ارشادفرماتاہے: اے ابن آدم۔۔۔۔!

(1)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجو موت پر یقین رکھتا ہے پھربھی خوش ہوتا ہے۔''

(2)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجوحساب و کتاب پر یقین رکھتا ہے پھربھی مال جمع کرنے میں مصروف ہے ۔''

(3)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجوقبرپر یقین رکھنے کے باوجودہنستاہے۔''

(4)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجسے آخرت پریقین ہے پھربھی پُرسکون ہے۔''

(5)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجو دُنیا(کی حقیقت کوجانتا)اور اس کے زوال پر یقین رکھتا ہے پھربھی اس پرمطمئن ہے۔''

(6)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجوگفتگوتوعالموں جیسی کرتاہے لیکن اس کادِل جاہلوں جیساہے۔''

(7)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس شخص پرجو پانی کے ذریعے پاکی تو حاصل کرتاہے مگراس کا دِل آلودہ ہے۔''

(8)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجو لوگوں کے عیوب تلاش کرنے میں تومصروف رہتا ہے لیکن اپنے عیوب سے غافل ہے۔''

(9)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس شخص پرجوجانتا ہے کہ اللہ عزوجل میرے ہرعمل سے باخبر ہے پھربھی اس کی نافرمانی کرتاہے ۔''

(10)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پر جو جانتاہے کہ اسے اکیلے مرنا،اکیلے قبر میں داخل ہونا اور اکیلے ہی حساب دینا ہے پھر بھی لوگوں سے اُنسیت رکھتاہے۔''(اے ابن آدم،سن۔۔۔!)

'' میں ہی معبودِحقیقی ہوں اور محمد (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)میرے خاص بندے اور رسول ہیں۔''

(مجموعۃ رسائل الامام الغزالی،المواعظ فی الاحادیث القدسیۃ،ص ٥٦٥)

0 comments:

Post a Comment