Monday, May 31, 2010

"منشوربرائے کشمیرویلفیئرٹرسٹ"
(دیباچہ)
برادرانِ عزیز!کافی سوچ بچار کے بعدقلم اٹھانے کاموقع ملاتوپیش لفظ نے احساس
قلب کاروپ دھارااورآپ بھائیوں کی خدمت میں تحریرمیں چندحروف اگرقبول
افتدزہے عزوشرف ہے
دردِدل کے واسطے پیداکیاانسان کو
ورنہ اطاعت کے لئے کم نہ تھے کروبیاں

انسان کی تخلیق کامقصدہمدردی،بھائی چارہ،اخوت ومحبت،درددل اوردوسروں کی
خدمت کرناہے۔اگریہ خدمات انسان میں موجودنہ ہوں تومعاشرہ بے حس افرادکا
مجموعہ ہوگا۔جس پرجتنابھی افسوس کیاجائے کم ہے۔
ہیں جذبے باہمی سے قائم نظام سارے!
پوشیدہ ہے کہ نکتہ تاروں کی زندگی میں!


ایسے ہی جذبات رکھنے والے فکروعمل کی بہترین صلاحتوں منصورکی دولت سے مالامال،
معززخوری اور غیورانسانوں نے کشمیرکے کراچی میں رہائش پزیرلوگوں کومتحدکرنیکا
فیصلہ کیا۔اورایک پلیٹ فارم کشمیرویلفیئرٹرسٹ(انٹرنیشنل)کے نام سے تشکیل دیا
جوکہ اپنی مددآپ کے تحت ہی خاکسترسے بال وپرپیداکرے گی۔اوراس مشکل
ترین دورمیںآنے والی پریشانیوں کاتکالیف صعوبتوں کواپنی سعی وکوشش سے جھیل
سکے گی۔اس مقصدکے تحت پرویلفیئرکی تشکیل دی گی ہے۔
موجودہ پریشان حال زندگی کوشوق وتروق،نظم وضبط،خدمتِ خلق اورجذب
وجنوب کی اعلیٰ صفات کے لئے ویلفیئرکابنناایک بہت بڑاکام
ہے۔جوکہ اس تاریک دورمیں روشن چراغ کی ماندہے
حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کاقول ہے اگرتم زندہ رہناچاہتے ہوتواوروں کے لئے
زندہ رہو۔
یہی ہے عبادت یہی ہے دین وایمان
کہ کام آئے دنیامیں انسان کے انسان

تبھی توشیخ سعدی رحمتہ اللّٰہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ
ہرکہ خدم کرواوفحدوم شہ ہرکے خودارارومحروم شہد

شیخ سعدی رحمتہ
اللّٰہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک کی خدمت کراوراپنے کو
دوسروں کی خدمت کے لئے پیش کردیں اورپھرسے مواخاتِ مدینہ کی یادتازہ
کردیں خدمت انسانیت میں اپنانام پیداکریں۔

رب العزت کے حضورعاجزکی ہے دعا
ہے کہ وہ ہماراحامی وناصرہرآن رہے
آمین
ظہوراحمددانش منشوربرائے کشمیرویلفیئرٹرسٹ
(انٹرنیشل)رجسٹرڈنمبر197
ویلفیئرکانام: کشمیرویلفیئرٹرسٹ(انٹرنیشل)

اغراض ومقاصد:
۱) اخوت وبھائی چارہ کوفروغ دینا
۲) اصول کے تحت اپنی پریشانیوں اورتکالیف کاممکنہ ازالہ کرنا
۳) ّآپس میں روابط کوبڑھاناآپس میں اتحادواتفاق پیداکرنا
۴) ممبران کے درمیان میل جال پیداکرناایثاروقربانی کاجذبہ پیداکرنا
دائرہ کار: ویلفیئرصرف دفاعی،اصلاحی اورسماجی خدمات کے دائرہ کارتک
محدود ہے ویلفیئرقطعی غیرسیاسی ہوگا۔

تشریحات
۱)اگر ممبرکی خدانخواستہ وفات ہوجائے توویلفیئرمیت کے یہاں کے اخراجات
برداشت کریں گی اورمیت کوگاؤں تک پہنچائیں گی۔
۲)میت کے ساتھ لواحقین میں سے ایک آدمی کاسفری اخراجات میت کے ساتھ
جانے کابرداشت کرے گی۔
۳)اگرکسی ممبرکی فوتگی ہوتی ہے تولواحقین یہاں دفناچاہتے ہیں توویلفیئرپہلے دن
کے اخراجات برداشت کریں جوکہ محدودہونگے۔

۴)بچے کی وفات کی صورت میں ویلفئیر اس بچے کی معاونت کریں گا جس نچہ کا نمازجنازہ پڑھی جائیگی۔
۵)اگر کسی ممبرک فوتگی گاؤں میں ہوجاتی ہے ان رشتوں میں حقیقی ماں باپ بہن بھائی بیوی بچوں میں ویلفئیراپنے ممبر کے سفری اخراجات برداشت کریں یا اکٹھی ایک ساتھ دے

قوانین وضوابط
۱) رکن بننے کے لئے چھپا ہوافارم پرکرنا ہوگا اورقواعدوضوابط کی پابندی لازم ہو گئی۔
۹۲)رکن سازی کے لئے۲۰۰ روپے داخلہ فیس بمع۱۰۰روپے ماہانہ چندہ ادا کرنا ہو گا
۳)متواتر 3ماہ تک چندہ کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں کوئی بھی ممبر بغیر کسی اطلاع کے ویلئفیر کی رکنیت سے فارغ سمجھا جائے گا ویلئفیر کے منشور کے مطابق مال مراعات کا مستحق نہیں ہوتا
۴)کسی بھی حالت میں ویلئفیر کے فنڈ سے ادھار نہیں دیا جائے گا
۵)جو ممبر بد عملیاک مرتکب یعنی چندہ دینے سے انکاری اورویلئفیرکے مفاد کے خلاف کام کرنے والے شخص کی رکنیت مجلس عامہ کثرت رائے ختم کر سکتی ہے اور ایسا شخص دوبارہ ممبر بنے کا اہج نہ ہو گا۔
۶)ہر ممبر کوولیفئیر کا حساب چک کرنے کا حق حاصل ہو گا۔
۷)ممبر شپ چھورتے وقت یار کنیت ختم ہو جانے کے بعد کسی بھی ممبر کواداکرداچندہ واپس نہیں ہو گا ۔
۸)صدر اپنے پاس صرف اموات کا خرچہ کسی بھی نا گہانی موت نامٹے کے لئے پاس رکھنے کا مجاز ہو گا۔
۹)ویلئفیر کا فنڈ کسی بھی کمرشل بینک میں رکھا جائے گا۔
۱۰)ولیفئیر کے فنڈ کو کسی بھی بچت اسکیم یاسودی کاروبار میں نہیں لگایا جائے گا بلکہ بینک سے پرافٹ بھی وصول نہیں کیا جائے گا۔اس کی بنیاد صدقات میں حرام چیزکو شامل کرنا تمام صدقات کو برباد کرنا ہے۔دوسرا مستحق افراد کی ٰ آخرت برباد کرتا ہے۔
۱۱)کوئی بھی ممبر اچھی تجوید یا شکایت صدر یا انتظامیہ کو پیش کر سکتا ہے۔ان پر ہر صورت میں عمل کیا جا یئے گا مسترد کی جانے والی تجوید کی انتظامیہ وضاحت کرے گی
۱۲)پارٹی کا ادارہ کسی بھی عہدے دار کو سوپ سکتا ہے تو اس کا بندوبست کریں گا۔
۱۳)ہر ۶ ماہ بعد جزل باڈی میٹنگ میں اکاؤنٹ خرچ و آمدنی کی تفصیل پیش کی جائے گی۔
۱۴)ممبر کو کراچی چھوڑنے اور دوسری جگہ جاتے وقت ہر حالت میں انتظامیہ کو آگاہ کریں۔
۱۵)ویلفئیرکے تما م فیصلے باہم مشورے اور رائے شماری سے کئے جائے گی۔مجلس عامہ کسی تجویز یا در پیش مسلئے پرغوروعوض کرنے کے بعدمتفیقہ فیصلہ صادر کرے گی۔
۱۶)عہدے دار صرف منشور کے پابند ہو ں گے اس کے علاوہ کسی کام قسم کا فیصلہ کرنے کے جواز نہیں ہو ں گے۔
(مجلس )
(صدر)
۱)صدر مجلس عاملہ کے تمام اجلاسوں کی صدارت کرے گااور اجلاس کی کاروائی پر دستخط کرے گا۔
۲)صدر کو حتمی ووٹ کا حق حاصل ہو گا جیکہ عہدے عداروں رائے والے وو ٹ
برابر برابر ہوں ہونگے۔
۳)صدر برائے راست ممبر کو جواب دے ہو گا۔
۴)صدر کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنے اور اپنے میں ولیفئیرکو باہمی مشاورت راہ پر گامزن کریں
۵)صدر کی مشکل کے وقت اپنا فیصلہ مشاروتی کونسل کے سامنے پیش کر سکتا ہے ۔
۶)ہر ۶ ماہ کے بعد اکاؤنٹ کو کلوز کر کے آڈٹ ممبران کے حوالے کرے گا۔
نائب صدر
۱)نائب صدر پر لازم ہو گیا کہ وہ صدر کے ساتھ مل کر کام کرے صدر کی عدم موجودگی یا رخصت میں صدر کے تمام اختیارات وفرائض کا مالک ہو گا۔
جزل سیکٹری
۱)جزل سیکٹری اجلاس طلب کریں گا۔
۲)اجلاس کی کاروائی کارگزاری والے رجسٹر میں لکھے گا۔
۳)عہدے داروں کوب ہم اطلاع کرنے کا زمہ دار ہو گا۔
۴)ریکارڈ کو اصول کے مطابق مکمل رکھے گا۔
جوائنٹ سیکٹری
۱)جزل اسیکٹری کے ساتھ ملکر ویلفیئر کا کام کرے گا۔
۲)جزل سیکر یڑی کی عدم موجودگی میں مندجہ بالا کام سرا نجام دیگا۔
خزانچی
۱)رکن سازی کا رجسٹراور چندہ والی رسید ٹھیک حالت میں رکھے۔
۲)ہر 6 ماہ بعد آڈٹ کرائے گا۔
۳)صدر صاحب کے رابطے میں رہے گا۔
۴)اکاؤنٹ مندرجہ بالا عہدے داروں کے مشترکہ دستخطوں سے ہو گا۔
اجلاس
مجلس کا ہراجلاس ہر3 ماہ بعد پہلی دس تاریخ کے دوران والی چھٹی میں ہو گا ۔اشد ضروری ہنگامی حالات کی صورت میں مجلس کا اجلاس 24گھنٹے یا وقت و حا لات کے پیش نظر کم از کم وقت میں بھی بلایا جا سکتا ہے۔
ترمیم
مندرجہ بلا قوانین کی ترمیم کی صورت میں عام اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام ممبران کی منظوزمی ہو گی۔

Wednesday, May 12, 2010

(۔۔۔۔۔۔حدیث قدسی۔۔۔۔۔۔)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ عزوجل ارشادفرماتاہے: اے ابن آدم۔۔۔۔!

(1)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجو موت پر یقین رکھتا ہے پھربھی خوش ہوتا ہے۔''

(2)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجوحساب و کتاب پر یقین رکھتا ہے پھربھی مال جمع کرنے میں مصروف ہے ۔''

(3)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجوقبرپر یقین رکھنے کے باوجودہنستاہے۔''

(4)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجسے آخرت پریقین ہے پھربھی پُرسکون ہے۔''

(5)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجو دُنیا(کی حقیقت کوجانتا)اور اس کے زوال پر یقین رکھتا ہے پھربھی اس پرمطمئن ہے۔''

(6)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجوگفتگوتوعالموں جیسی کرتاہے لیکن اس کادِل جاہلوں جیساہے۔''

(7)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس شخص پرجو پانی کے ذریعے پاکی تو حاصل کرتاہے مگراس کا دِل آلودہ ہے۔''

(8)۔۔۔۔۔۔ ''تعجب ہے۔۔۔ اس پرجو لوگوں کے عیوب تلاش کرنے میں تومصروف رہتا ہے لیکن اپنے عیوب سے غافل ہے۔''

(9)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس شخص پرجوجانتا ہے کہ اللہ عزوجل میرے ہرعمل سے باخبر ہے پھربھی اس کی نافرمانی کرتاہے ۔''

(10)۔۔۔۔۔۔''تعجب ہے۔۔۔ اس پر جو جانتاہے کہ اسے اکیلے مرنا،اکیلے قبر میں داخل ہونا اور اکیلے ہی حساب دینا ہے پھر بھی لوگوں سے اُنسیت رکھتاہے۔''(اے ابن آدم،سن۔۔۔!)

'' میں ہی معبودِحقیقی ہوں اور محمد (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)میرے خاص بندے اور رسول ہیں۔''

(مجموعۃ رسائل الامام الغزالی،المواعظ فی الاحادیث القدسیۃ،ص ٥٦٥)

Thursday, May 6, 2010

رکنیت فارم



Saturday, May 1, 2010

کالم

"افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر"
عمیرروتاہواگھرآیا۔کپڑے پھٹے ہوئے تھے ۔ابونے حیران ہوکرپوچھا :
یہ کیاحال بنارکھاہے،کیاہواہے؟
عمیرنے بڑی معصومیت سے جواب دیا:
ابو! ہوں ہوں مجھے امریکہ نے ماراہے۔
باپ جھڑکتے ہوئے :
ابے اُلو!میں وزیرستان کا نہیں تیرا پوچھ رہا ہوں کہ کس نے مارا ہے ؟باپ نے غصے میں بپھرے ہوئے شیر کی طرح چنگاڑتے ہوئے کہا،بتاتا ہے یا تجھے ہاتھ دکھاؤں۔
عمیرنے بڑے ہی اعتماد کے ساتھ جواب دیا:
ابو !اس میں ناراض ہونے والی کیا بات ہے ؟ آپ نے خود ہی تو مجھے عادت ڈالی ہے ۔اکثر مجھے یہی سننے کو ملتا ہے ۔پاکستان میں پانی، بجلی کا بحران ہویاآٹے چینی کا رونا،بے روزگاری کا طوفان ہو یا دہشت گردی کا سامان،پولیس کی چھترول ہوملکی خزانے کا دیوالیہ ،اسمبلی میں توتو میں میں ہویا سرِراہ کوئی بغلگیر،پاکستان میں بھائی بھائی کو قتل کرے یا برڈ فلوکا مرض ہو۔آپ نے ہر مقام پر ہرمرتبہ اسے امریکہ یا بیرونی ہاتھ کا نام دیا ہے ۔میں نے سوچا جہاں اتنے بڑے بڑے ہمارے اندرونی مسائل کی وجہ امریکہ و دیگر بیرونی طاقتیں ہوسکتی ہیں تومیں نے سمجھاکہ سبطین سے میری خاطر مدارت بھی امریکہ ہی کی سازش ہے ۔
محترم قارئین !قصور عمیر کا نہیں ۔جب انسان اپنی نالائقی ،کم عقلی چھپانے کے لیے موردِ الزام دوسروں کوٹھہراتا ہے تو پھر اصلاح نہیں ہوتی بلکہ انسان خوش فہمی کا شکار ہوجاتا ہے کہ
’’میں تے کُج وی نہی کیتاساراآپے ای ہوگیا‘‘
والی بات ہوتی ہے ۔ میں بحیثیت ایک انسان ،ایک مسلمان اور ایک پاکستانی کے تصویر کے مخفی رُخ کو آپ کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔ذراغور کریں امریکہ یا دیگر بیرونی طاقتیں وہاں بھی انسان آباد ہیں۔انسانوں کے وہی روپ رنگ ہیں جو ہمارے ہیں۔ بتقضائے بشریت جو انکی طلب وہ ہماری بھی طلب ہے، بطور قوم جو ان کا ملک و ملت سے رشتہ ہے وہ ہمارا بھی ہے ۔جب مماثلت کی قدریں اتنی مشترک ہیں تو پھر وہ عالمی اُفق پردرخشندہ ستارہ اور ہم ظلمت کدوں کے راہی ؟۔
کبھی غورکیاکبھی خیال آیا کہ ماجرا کیا ہے؟عرض کرتا چلوں کے امریکہ یا دیگر طاغوتی قوتوں کی مداح سرائی نہیں کر رہا نہ میرا ان سے کوئی لینا دینا ہے لیکن یہ اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ اپنی فہم وفراست اور گزشتہ سے پیوستہ تجربات کی روشنی میں ہونے والے نقصانات کے محرکات سے آپ کو شناسا کرسکوں۔میں مسلمان ہوں،پاکستانی ہونے ان دونوں رشتوں کی بدولت میں وہی سوچتاہوں جو ان دونوں رشتوں کا حق ادا کرسکے ۔خیر!اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کے ان عظیم ممالک میں سے ایک ہے جسے ربّ نے اپنے خصوصی انعام و اکرام سے نوازا۔حدود اربعہ کے اعتبار سے خوشکی ،نہر ، دریا ،سمندر،صحرا،نخلستان، پہاڑ، میدان ،کھیت کھلیان،سال میں قدرت کے عطارکرہ چار موسم معدنیات کی دولت سے مالا مال ،ہونے والا پاکستان زوال پزیر کیوں ہورہا ہے ؟
دراصل ہم اپنے مفادات کی جنگ لڑتے رہے ۔اپنی ذات سے باہر نکل کر تو ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں۔میں ڈاکٹر ہوں ،میں انجینئیرہوں،میں پائلٹ ہوں،میں امام مسجد ہوں،میں جاگیردارہوں،میں استادہوں،میں صاحبِ اقتدار ہوں ،میں حزب اختلاف ہوں۔حضرت مان لیا آپ ہیں۔قبلہ آپ جس مرضی روپ میں ہوں دو وصف آپ کی ذات کے لیے سائے کی طرح آپ کے تعقب میں رہتے ہیں کبھی نظر کی اس طرف؟ ۔جی !آپ مسلمان بھی ہیں اورپاکستانی بھی ہیں۔
آئی سمجھ؟
جب اس نہج پر آکر سوچیں گے تو اس کا ایک اپنا رنگ ہوگا ۔کیونکہ قوموں کی تقدیریں افرادکے ہاتھوں میں ہوتی ہے ۔
افرادکے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہرفردہے ملّت کے مقدر کاستارا
ملک و ملّت کی ترقی اکائی ،منشورنظریہ اور نڈروعادل قیادت میں پنہاں ہے ۔میں صرف ایک شعبہ تعلیم ہی کی مثال پیش کرتا ہوں۔ہم آج تک اپنے نظام تعلیم کو درست نہ کرسکے ۔ہماری درسگاہیں ہمیں ڈگری ہولڈر فرد تو دے سکیں لیکن ایک تعلیم یافتہ باشعور،ملک و ملّت سے مخلص ٹیلنٹ نہ دے سکیں۔استاد روحانی باپ ہے صرف یہی اپنے ذمّہ داری نوکری نہیں فرض سمجھ ملک و ملّت سے محبت کا حق سمجھ کر ادا کرنا شروع کردے تو با اخلاق ،با وفا ،دیانت دار ،لوگ معاشرے میں نئی روح پھونک دیں گے ۔میں اپنی مثال پیش کرتا ہوں ۔ایم ۔اے صحافت کرنے کے بعدسو چ رہا تھا ڈگری مل گئی میڈیا میں خوب نام کمائیں گئے ،نوٹ کمائیں گے۔مجھے ابلاغیاتی صحافت،آئی ٹی ،صحافتی زبان ،صحافتی قانون،فن تحقیق سب ہی کچھ پڑھایا گیا لیکن کہیں میری اخلاقی تربیت، ملک سے محبت ،انسانوں کے لیے نرم گوشہ رکھنا شاید نہیں۔۔۔۔جس کی وجہ سے ذاتیات سر چڑھ کر بولنے لگیں۔تعلیم نام ہے احترام آدمیت کا ،اخلاقی تربیت کا ،یکجہتی اکائی واتحادکا۔محترم قارئین !یہ صرف آٖپ کو ایک گوشہ کی سیر کروائی ہے ۔اگرخاک روب سے وزیراعظم و صدر تک سب اپنی ذمہ داری ادا کریں ۔مانا کہ اس وقت ہم مشکل میں ہیں اندرونی بیرونی سازشتوں کا شکار ہیں ۔لیکن اندھیرے کو کوسنے سے روشنی تو نہیں ہوگی آگے بڑھ کر قندیل روشن کردیں سارا گھر روشن ہوجائے گا۔
شب کی تاریکی مجھ کو کھاجائے تو کیا ہوا
کوئی تو ہوگا جو صبح درخشاں دیکھے گا۔
مستقبل ہمارا ہے ۔ہم خوشحال ہونگے ۔ہم طاقتور ہونگے۔ہمارا وجود دوسروں کے لیے ضرب المثل بن جائے گا۔مؤرخین کے قلم کی سیاہی ہمارے متعلق قابل رشک نقوش رقم کرے گی۔تو پھر عزم بالجزم کرلیں کہ ماضی کی غلطیاں حال کے لیے درس اور مستقبل کی کامیابیوں کا زینہ ثابت ہونگیں۔
پاکستان زندہ آباد اسلام پائندہ آباد
راقم .ڈاکٹر ظہوراحمد دانش(پی۔ آر۔ او۔کشمیرویلفئیر ٹرسٹ انٹرنیشنل)
اسٹار گیٹ شاہر ہ فیصل کراچی
فون نمبر 0346-2914283